حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکی-اردنی تجزیہ کار رامی خوری نے جنگ بندی کے معاہدے پر بایدن اور ٹرمپ کے رویے کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا اصل کردار اسرائیل کی جانب سے نسل کشی کی مکمل حمایت رہا ہے۔
خوری نے مزید کہا: "یہاں تک کہ آج کے اپنے بیانات میں بھی، وہ فلسطینیوں کو حقیقی انسانوں کے طور پر نہیں دیکھتے۔"
انہوں نے زور دے کر کہا: "امریکی میڈیا تقریباً مکمل طور پر غزہ سے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی پر مرکوز ہے، جو جنگ بندی کا نتیجہ ہے۔"
اس تجزیہ کار نے مزید کہا: "صدر کا رویہ، کانگریس کے اقدامات، اور امریکہ میں میس میڈیا کا کردار ایک بار پھر اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ یہ معاملہ درحقیقت اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے لیے انصاف اور مساوات کے بارے میں نہیں ہے؛ یہ معاملہ امریکی طاقت کے استعمال اور اس حقیقت کے بارے میں ہے کہ امریکہ محسوس کرتا ہے کہ وہ خطے میں فیصلے کر سکتا ہے۔"
خوری نے اس بات پر زور دیا کہ قتل عام اسرائیلی فوج کا ورثہ ہے۔ انہوں نے کہا: "اسرائیلی فوج نے جنگ بندی کے اعلان کے باوجود بدھ کے روز درجنوں افراد کو شہید کیا ہے، اور وہ اتوار (جنگ بندی کے نفاذ) تک قتل عام جاری رکھیں گے۔ وہ لبنان میں بھی ہر جنگ بندی سے پہلے یہی کرتے تھے۔"
آپ کا تبصرہ